نئی دہلی، 27دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)نوٹ بندی کے معاملے پر8 اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی سے بڑے نوٹ کے منسوخ کرنے کے فیصلے کے 50دن گزرنے کے بعد صورت حال میں بہتری نہیں ہونے پر استعفی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ترنمول صدر ممتا بنرجی کی طرف سے اس معاملے پر وزیر اعظم سے استعفی دینے کا مطالبہ کرنے کے بعد کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ مودی پر استعفی دینے کے لئے دباؤ ڈالیں گے۔8 اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے سہارا اور برلا دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے مودی پر ذاتی بدعنوانی کا الزام لگایا اور وزیر اعظم کے عہدے کی ساکھ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس معاملے کی آزاد اور منصفانہ تحقیقات کرنے پر زور دیا۔
راہل نے کہا کہ جب جین ڈائری سامنے آئی تھی تب ہمارے چار وزراء نے استعفی دیا تھا، اڈوانی نے استعفی دیا تھا لیکن سہارا، برلا معاملے میں کرپشن کی بات آنے کے بعد بھی وزیر اعظم کچھ نہیں بولتے،مودی جی تمام باتوں پر بولتے ہیں لیکن جس معاملے میں ان کی ایمانداری پر سوال اٹھ رہے ہیں، اس پر وہ خاموش ہیں۔بدعنوانی کے خلاف جنگ میں کسی کو چھوٹ کیوں ملے؟۔راہل گاندھی نے خود تو وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا لیکن جب ان سے ممتا بنرجی کی طرف سے وزیر اعظم سے استعفی مانگنے کے بارے میں بار بار پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ ممتاجی کی تجویز ہے،ہم تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ اگر وزیر اعظم نے استعفی نہیں دیا تو کیا قدم اٹھائیں گے؟ کانگریس نائب صدر نے کہا کہ ہم ان پر استعفی دینے کے لئے دباؤ ڈالیں گے۔راہل نے کہا کہ ہمارا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے الفاظ میں وزن ہونا چاہئے۔وزیر اعظم نے ملک کی عوام کو نوٹ بندی کا جھٹکا دیا جس کے بارے میں ان کے اہم اقتصادی مشیر، کابینہ کو پتہ نہیں تھا۔یہ دنیا کا سب سے بڑا اچانک کیا گیا مالی تجربہ ہے جس کا نقصان غریبوں، مزدوروں، کسانوں کو اٹھانا پڑا ہے،اگر وزیر اعظم اکیلے اور کوئی پالیسی بناتے ہیں تو ملک کو بتائے کہ اس کا مقصد کیا ہے۔
سہارا ڈائری کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ جب شیلا دکشت(دہلی کی سابق وزیر اعلی)کو جانچ کرانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، تب وزیر اعظم کو کیا مسئلہ ہے۔شیلاجی نے خود کہا ہے کہ اس کی جانچ ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے معاملے میں وزیر اعظم کو کسی کے بھی خلاف کوئی بھی کارروائی کرنا چاہئے لیکن انہیں سوئس بینک کی فہرست پارلیمنٹ میں رکھنی چاہئے،سہارا معاملے میں بھی ملک کے سامنے سچ آنا چاہئے۔میں تو ہندوستان کے وزیر اعظم کی ساکھ بچا رہا ہوں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ نوٹ بندی ناکام ہو چکی ہے اور کالا دھن، کرپشن، دہشت گردی،کیش لیس معیشت جیسی چیزوں کی منطق ختم ہو گئی ہے۔وزیر اعظم نے 50دن کا وقت مانگا تھا اور کہا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا لیکن 47دن بعد بھی صورت حال جوں کی جوں بنی ہوئی ہے،اس لیے وزیر اعظم جواب دیں کہ لوگوں کو لگی اتنی بڑی چوٹ کا ذمہ دار کون ہے؟۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ نوٹ بندی کالا دھن، کرپشن، دہشت گردی پر حملہ ہے لیکن اصل میں نوٹ بندی سے کالا دھن پر کوئی روک نہیں لگی بلکہ بلیک منی کو تبدیل کرنے کا ایک نیا بلیک مارکیٹ کھڑا ہو گیا۔اس سے دہشت گردی پر کوئی لگام نہیں لگی بلکہ حال ہی میں مارے گئے دہشت گردوں کے پاس سے نئے نوٹ ملے۔کانگریس نائب صدر نے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ میں اچانک کیا گیا سب سے بڑا اقتصادی استعمال ہے جو چین میں ماؤ کی حکومت کے دوران بھی نہیں دیکھا گیا۔راہل نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ وہ بدعنوانی کے خلاف لڑ رہے ہیں لیکن وزیر اعظم کو پہلا شخص ہونا چاہیے جو کہے کہ ان کے خلاف الزامات ہیں اور اس وجہ سے ان کی آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے۔نوٹ بندی کو ناکام قرار دیتے ہوئے کانگریس نائب صدر نے کہا کہ 50دنوں میں صورت حال معمول پر نہیں ہونے جا رہی ہے، تمام لوگ کہہ رہے ہیں کہ حالات ٹھیک ہونے میں 6 سے سات ماہ لگ جائیں گے،تو اس کے لئے کون ذمہ دار ہو گا۔وزیر اعظم بتائیں۔